ذہنی تناؤ
آپ ذہنی تناؤ کا شکار اس لیے نہیں ہیں کہ آپ بہت زیادہ کام کر رہے ہیں، بلکہ اس لیے ہیں کہ آپ بہت کم کام کر رہے ہیں۔ وہ کام جو آپ اپنے لیے کرتے ہیں۔
اندازہ نہیں تھا، مگر اب ہے جہیز نہیں دیا، لوگ کیا سوچیں گے سادگی سے نکاح؟ لوگ کیا کہیں گے تیسرے سال میں آکر ڈگری کی تبدیلی؟ لوگ ہنسیں گے دو بار فیل؟ لوگ کیا کہیں گے جنازہ پر ضبط یا کم رونا۔ لوگوں کو لگے گا غم نہیں گول گپے کا ٹھیلا کیسے لگاوں؟ لوگ ۔۔۔۔۔ بہن کی شادی 400 افراد نہیں؟ لوگ ۔۔۔۔۔ چاچا ہوکر بس ہزار روپے دیے؟ لوگ ۔۔۔۔۔ انڈر گارمنٹس…
آپ وقت کو منظم کرنے میں لاکھ ماہر سہی۔ سکت سے زیادہ کام آپ کو وقت سے پہلے تھکا دیتا ہے اور آپ کی مہارت آپ کا سب سے بڑا ڈر بن جاتی ہے۔ از قلم حسنین شفیق
خدا کے نام پر تو یہ ذرا کم خیرات دیتے ہیں چلو کچھ بھیک اسٹارٹ۔اپ کے نام پر مانگ لیتے ہیں ۔ ۔ یہ ان اسٹارٹ۔اپز والے لوگوں کے لیے جو باقی تمام چیزیں تو خریدتے ہیں لیکن ڈیزائینرز، ایڈیٹرز، اینیمیٹرز، بلاگرز، ڈویلپرز یا ان جیسے دوسرے شعبوں سے منسلک لوگوں سے اسٹارٹ۔اپ کے نام پر بھیک مانگتے ہیں۔ سمجھ نہیں آتا کیوں فرنیچر والے سے مفت فرنیچر نہیں مانگتے، کمپیوٹر شاپ سے مفت کمپیوٹر…
لوگ پوچھتے ہیں آپ کی اردو اچھی کیسے ہے؟ دوست پوچھتے ہیں تم سگنل کیوں نہیں توڑتے؟ خالی بوتل لے کر کچرادان کی تلاش کیوں کرتے ہو؟ حالانکہ ہر طرف اس جیسی ہزاروں پہلے سے پڑی ہوی ہوتی ہیں۔ میرا ایک دوست کہتا ہے کہ تیری ایک بوتل نہ پھینکنے سے تیرا شہر صاف نہیں ہوگا۔ اور میں کہتا ہوں کم سے کم اسے گندا کرنے میں میرا نام بھی شامل نہیں ہوگا۔ پھر مجھے…
لوگوں کی باتیں سن کر محسوس کرنا، جلنا اور کڑھنا چھوڑدیں۔ کیوں کہ جتنا آپ لوگوں کو سنتے جائیں گے اتنا آپ کا قد پست ہوتا جائے گا، یہاں تک کہ آپ بونے ہوجائیں گے۔ پھر ایک پھونک بھی آپ کو توڑنے کے لیے کافی ہوگی۔ از قلم حسنین شفیق
مرزا صاحب نے حسبِ معمول ناشتے کی میز پر بیٹھتے ہی اخبار تھام لیا۔ یہ ان کی عادت تھی کہ آفس جانے سے پہلے ناشتے کے دوران سرخیوں پر نظر ڈال لیتے تھے۔ مرزا صاحب ایک نامور تاجر تھے، اپنا کاروبار تھا تو حالات حاظرہ پر نظر رکھتے تھے۔ اخبار کھولتے ہی ان کے چہرے کے تاثرات بگڑ گئے۔ اخبار نیچے کیا اور گھور کر سامنے بیٹھے فرزند کو دیکھا جو اُن کو ہی دیکھ…
وہ کہتے ہیں میرے دیس کے معاشی حالات اچھے نہیں۔ خریدوفروخت متاثر ہے۔ کاروبار ماند پڑگئے ہیں۔ میں کہتا ہوں اس دیس میں خریدوفروخت کبھی ختم نہیں ہوسکتی۔ میں یہاں انسانی اعضاء بیچ سکتا ہوں۔ عزت نِسواں کی بات کرتے ہو یہاں مکمل نِسواں کی خریدوفروخت بھی ممکن ہے۔ بچے بیچ بھی سکتا ہوں خرید بھی سکتا ہوں۔ ووٹ، فتویٰ، انصاف، علم، دین، رائے کے کاروبار یہاں عروج پر ہیں۔ ارے یہاں جج بکتے ہیں،…